پیار کا پہلا شہر - KitabGhar.Blog

Free books "A room without books is like a body without soul."

Saturday, October 24, 2020

پیار کا پہلا شہر

پیار کا پہلا شہر" مشہور مصنف اور سفر نامہ نگار مستنصر حسین تارڑ کے قلم سے نکلی ہوئی ایک خوبصورت کہانی ہے۔ جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے، "پیار کا پہلا شہر" ایک رومانوی یعنی محبت کی کہانی ہے۔ یہ سنان اور پاسکل کی کہانی ہے۔ سنان، ایک پاکستانی سیاح جو پیرس کی سیاحت کے لئے گھر سے نکلا ہے اور پاسکل، پیرس میں رہنے والی ایک خوبصورت لڑکی جو ایک حادثے کی وجہ سے معذور ہو گئی ہے اور اس معذوری کی وجہ سے خود ترسی اور اذیت پسندی کا شکار ہو چکی ہے۔
کہانی کا آغاز پیرس جانے والے ایک اسٹیمر پہ سنان اور پاسکل کی ملاقات سے ہوتا ہے۔ ملاقات کے دوران سنان پاسکل کی خوبصورتی سے متاثر ہوتا ہے تاہم وہ یہ نہیں جان پاتا کہ پاسکل کسی معذوری کا شکار ہے۔ پیرس پہنچنے پہ جب وہ اس حقیقت سے آگاہ ہوتا ہے تب بھی پاسکل کی معذوری اس کی پسندیدگی کم کرنے میں کامیاب نہیں ہوتی۔ دوسری طرف پاسکل، جس نے معذوری کی وجہ سے لوگوں کی محبت کو ہمدردی میں بدلتے دیکھا تھا، سنان کی طرف سے بھی ایسے ہی روئے کی توقع رکھتی تھی۔ تاہم اس کی توقع کے برعکس سنان دیگر لڑکوں جیسا ثابت نہیں ہوا اور اس نے پاسکل کو بھرپور توجہ اور وقت دیا۔
کہانی کی سیٹنگ پیرس کے گرد گھومتی ہے۔ قاری سنان اور پاسکل کے ساتھ ساتھ خود کو بھی پیرس کی سیر کرتے دیکھتا ہے۔ کبھی وہ خود کو ان کے ساتھ دریا کی سیر پہ پاتا ہے اور کبھی لوور کا عجائب گھر ان کی نظروں سے دیکھتا ہے۔ یہ یقیناً مستنصر حسین تارڑ کے قلم کا ہی کمال ہے جنہوں نے ناول نگاری کے ساتھ ساتھ منظر نگاری اتنی شاندار کی ہے کہ ہر منظر آنکھوں کے سامنے بنتا چلا جاتا ہے۔
پاسکل کا کردار مستنصر صاحب نے بہت حساسیت کے ساتھ لکھا ہے۔ ناول پڑھتے ہوئے قاری پاسکل کی ذہنی اور جذباتی کیفیت کی بنا پہ اس کا درد محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ مستنصر صاحب نے پاسکل کو ایک ایسی لڑکی کے طور پہ پیش کیا ہے جس کو اپنی معذوری کا بھر پور احساس ہے اور اسی احساس نے اس کے اندر تلخی بھر دی ہے۔ تاہم یہی تلخی قاری کو پاسکل سے قریب کرتی ہے بجائے اس کے کہ وہ اس کی معذوری سے نفرت کرے۔ اس تلخی کی انتہا اس وقت نظر آتی ہے جب پاسکل، وینس دیوی کے مجسمے میں کوئی خوبصورتی دیکھنے کی بجائے اسے اپنی طرح معذور قرار دے دیتی ہے۔ کہانی کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مستنصر صاحب نے ناول لکھتے ہوئے سنان کی بجائے پاسکل کا کردار جیا ہے اور اسے خود پہ بیتا ہوا محسوس کیا ہے۔ کسی مرد لکھاری کے قلم سے کسی عورت کے کردار کا اتنی گہرائی اور عمدگی سے مطالعہ اور پیش کش کم ہی نظر آتی ہے اور مستنصر صاحب نے پاسکل کے کردار کے ساتھ بھرپور انصاف کیا ہے۔
کہانی کا ایک اور کردار جینی ہے، جو سنان کے ہوٹل میں اس کی پڑوسی ہے اور اپنی گزر اوقات کے لئے جسم فروشی کرتی ہے۔ تاہم اس کردار کے منفی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ اس لڑکی کے احساسات، خواہشات اور مشکلات بھی بھرپور عکاسی کی گئی ہے۔ تاہم جینی کا کردار کسی ولن کے طور پہ نہیں پیش کیا گیا۔
سنان اور پاسکل کی محبت کا کیا انجام ہوا اس کے لئے تو ناول ہی پڑھنا پڑے گا۔ مستنصر صاحب کے قلم سے نکلے ہوئی کتابوں میں سے یہ ایک بہترین کتاب ہے جو اپنے پڑھنے والے کو مایوس نہیں
کرے گی۔

DOWNLOAD



No comments:

DEVTA-PART 2

    "دیوتا" "دیوتا" اردو ادب کی تاریخ کا سب سے طویل اور مشہور سلسلہ وار ناول ہے، جو محی الدین نواب کی تخلیق ہے۔ یہ ناول ...

Search This Blog