اےمیرے آقاﷺ جس دین کے کیلئے آپ نے بے بہا مشقتیں اٹھائیں۔۔۔۔جس دین کیلئے آپ نے اتنی تکلیفیں برداشت کیں۔۔۔۔جس دین کیلئے آپ نے اتنے مصائب جھیلے۔۔۔۔جس دین کیلئے آپ نے اتنے غم سہے۔۔۔۔۔ جس دین کیلئے آپ نے اتنی قربانیاں دی۔۔۔۔!!!!
آج وہ دین لٹ رھا ھے۔۔۔۔ وہ دین برہنہ سر ہوچکا ہے ۔۔۔۔اس دین کا لباس تار تار ہے۔۔۔۔۔ اس دین کی دستار خاک آلود ھے۔۔۔۔ اس دین کا جسم زخموں سے چور چور ہے۔۔۔۔اور اس دین کی روح لہو لہو ہے۔۔
اے میرے آقاﷺ آپ کی جگہ مرزا قادیانی محمد رسول اللہ بن چکا ہے۔ خدیجہ و عائشہ کی جگہ مرزا قادیانی کی بیوی نصرت جہاں عرف نصوامالمومنین بن چکی ہے۔ آپ کی لاڈلی بیٹی فاطمہ الزہرا کی جگہ مرزا قادیانی کی بیٹی سیدۃالنساء بن چکی ہے۔۔۔
سیدنا ابو بکرصدیق کی جگہ حکیم نورالدینِ، سیدنا عمر فاروق کی جگہ مرزا بشیرالدین، سیدنا عثمان غنی کی جگہ مرزا ناصر اور سیدنا علی المرتضی کی جگہ مرزا طاہر قابض ہو چکے ہیں ۔۔۔مرزا قادیانی کی بے سروپا و بے ہودہ گفتگو کو احادیث کہا جا رہا ہے۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی جگہ قادیان اور ربوہ لائے جا چکے ہیں۔۔ مرزا قادیانی کے ساتھیوں کو صحابہ کہا جا رہا ھے۔ تین سو تیرہ صحابہ کی جگہ مرزا قادیانی کے چیلوں کو لایا جا چکا ہے۔
اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑھا ہے
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے
پردیس میں وہ آج غریب الغرباء ہے
جس دین کے مدعو تھے کبھی قیصرو کسریٰ
خود آج وہ مہمان سرائے فقراء ہے
وہ دین ہوئی بزم جہاں جس سے چراغاں
اب اس کی مجالس میں نہ بتی ہے نہ دیا ہے
جو تفرقے اقوام کے آیا تھا مٹانے
اس دین میں خود بھائی سے اب بھائی جدا ہے
No comments:
Post a Comment