علماء ‏اور ‏سیاست - KitabGhar.Blog

Free books "A room without books is like a body without soul."

Friday, July 3, 2020

علماء ‏اور ‏سیاست

,آج کے سیاسی حالات میں اس کتاب کی اہمیت اس لئے ہے کہ یہ علماء کے سیاسی کردار کا تاریخی جائزہ، ان کی موجودگی سیاسی سرگرمیوں اور ان کے مقاصد کو سمجھنے میں مدد دے گی۔ کیونکہ علماء جس طرح سیاست میں داخل ہوئے ہیں۔ ان کا یہ رول پاکستان کے ابتدائی دنوں میں نہیں تھا۔ 
1970ء کی دھائی میں جب عرب ملکوں سے امداد ملتی شروع ہوئی ہے ان کا سیاسی کردار ان کے مذہبی کردار سے زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ بلکہ ان میں سے کچھ تو ایسی جماعتیں ہے جو محض سیاسی بن کر رہ گئی ہیں جس کی وجہ سے علماء کا کردار جو اب تک تھا بہت حد تک بدل چکا ہے، دین کی تبلیغ یا مذہب کے دفاع کی بجائے اب ان کا مقصد اقتدار پر قبضہ کرنا، اقتدار میں شرکت کرنا ہے۔ اس طرح سے دین کی ان کیلئے اہمیت گھٹ کر ثانوی ہو گئی ہے۔ 
لہذا سیاسی اقتدار کی جنگ میں تشدد کا جو عنصر دوسری سیاسی جماعتوں میں ہے وہ علماء کی جماعتوں میں بھی داخل ہو گیا ہے۔ ان کے اردگرد کلاشنکوف والے حفاظتی دستوں اور پروٹوکول نے اور شان و شوکت والی طرز رہائش اختیار کرنے سے ان کی  تشخیص عالموں والی نہیں رہی ہے۔ بلکہ یہ بھی جاگیر داروں کی صف میں شامل ہو گئے ہیں۔ لیکن پاکستان اور دوسرے ملکوں میں جو فرق ہے وہ یہ ہے کہ اس شان و شوکت کی علامتوں کو اختیار کرنے کے باوجود یہ انتخابات میں کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں کیونکہ لوگ اب بھی سیاست اور مذہب کو علیحدہ سمجھتے ہیں اور علماء کرام کو صرف مسئلہ مسائل سمجھنے کی حد تک محدود رکھنا چاہتے ہیں۔
پاکستان میں علماء کی جماعتیں اس وجہ سے مقبولیت حاصل نہیں کر سکیں ہیں کیونکہ ایوب خان کے بعد ان کا تعلق کسی نہ کسی طرح سے اقتدار کے ساتھ رہا ہے اور جہاں آمریت ناکام ہوئی وہاں علماء بھی آمروں کے ساتھ تعاون کرنے پر غیر مقبول ہوئے۔ 
ہمارے سیاستدانوں کی کی بد عنوانیوں اور نا اہلی کے باوجود علماء کی جماعتیں نعم البدل کے طور پر اس لئے ابھر کر نہیں آ سکیں کہ ان کے تاریخی کردار کی جو یادیں لوگوں کے ذہن میں ہیں وہ انہیں اس بات سے روکتی ہیں کہ اقتدار ان کے حوالے کیا جائے اس لئے علماء پس منظر میں رہتے ہوئے تو اپنے اثر کو استعمال کر رہے ہیں، اور سیاسی جماعتیں ان کے اثر سے ڈر کر ان کے منشور کو اختیار کر رہی ہیں مگر جہاں تک عوام کا تعلق ہے ان کا ذہن ابھی تک سیکولر ہے اس سیکولر ذہن کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں جو شک و شبہات ہیں انہیں دور کی جائے یہ کتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ 
ڈاکٹر مبارک علی 
1993ء لاھور

No comments:

DEVTA-PART 2

    "دیوتا" "دیوتا" اردو ادب کی تاریخ کا سب سے طویل اور مشہور سلسلہ وار ناول ہے، جو محی الدین نواب کی تخلیق ہے۔ یہ ناول ...

Search This Blog