محبت
اللہ تعالی سے محبت کا مفہوم
اللہ تعالی سے محبت: اس کا مطلب اللہ تعالی کی ذات سے دلی لگاؤ، اس سے انسیت، اس کے احکامات کے مطابق عمل، اور دل پر اللہ تعالی کا ذکر غالب ہونا ہے۔
اللہ تعالی کی ذات سے محبت کی حقیقت:
جو اللہ تعالی کو پہچان لے، وہ اس سے محبت کرنے لگے۔
اللہ تعالی کی ذات سے محبت کا مفہوم اس کی عبادت و بندگی سے محبت، اس کے سامنےعاجزی و انکساری، اور اس کی تعظیم ہے، یعنی محبت رکھنے والے کے دل میں اللہ تعالی
کی عظمت و ہیبت ہو جو اس کو اللہ تعالی کے احکامات پرعمل کرنے اور اس کی منع کی ہوئی چیزوں سے اجتناب کرنے کے متقاضی ہو۔ یہی محبت ایمان اور توحید کی اصل جڑ ہے،اور اس کے ضمن میں لامحدود فضائل وخوبیاں آتی ہیں۔ اللہ تعالی کی ذات سے محبت
کے مفہوم میں اس مقام، وقت، اشخاص، اعمال، اقوال، اور ان جیسی ساری ان چیزوں سےمحبت کرنا بھی شامل ہے، جن کو اللہ تعالی پسند کرتے ہیں
نیز یہ ضروری ہے کہ اللہ تعالی کی محبت صرف اسی ایک کے لئے خالص و سچی محبتہو، اور فطری محبت، جیسے بیٹے کی اپنے باپ سے محبت، باپ کی اپنے بیٹے سے محبت،شاگرد کی اپنے استاذ سے محبت، اسی طرح کھانے پینے، شادی کرنے، کپڑے پہننے کی محبت،دوستوں سے محبت وغیرہ اللہ تعالی کی ذات سے محبت کے منافی نہیں ہے۔
حرام و ناجائز محبت اللہ تعالی کی محبت کے باب میں شرک کے مماثل ہے، جیسے مشرکوںکی اپنے بُت و آقاؤں سے محبت، یا اپنی محبوب چیزوں کو اللہ تعالی کی پسند کردہ چیزوں پر فوقیت دینا، یا اس مقام، وقت، شخص، عمل اور قول کی محبت جس کو اللہ تعالیناپسند کرتے ہوں، یہ سب امور انحطاط و تنزلی کا سبب ہیں۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھراکر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں،
جیسے محبت اللہ سے ہونی چاہئے، اور ایمان والے اللہ کی محبت میں سخت ہوتے ہیں۔
(البقرۃ: 165)
اللہ تعالی کی ذات سے محبت رکھنے کے چند فضائل
اللہ تعالی کی عبادت محبت، خوف اور امید جیسی چیزوں سے بڑھ کر کسی اور چیز سے نہیں کی جاسکتی۔
1-محبت دراصل وحدانیت کی جڑ ہے، اور وحدانیت کی روح ایک اللہ کی ذات سے خالص محبت رکھنا ہے، بلکہ حقیقت میں محبت تو عبادت کا سرچشمہ ہے، اور وحدانیت اسی وقت مکمل ہوسکتی ہے، جبکہ اللہ تعالی سے بندے کی محبت کامل و مکمل ہو، ساری محبوب چیزوں پر یہ محبت غالب ہو، اور محبتِ الہی ساری چیزوں کا محور ہو، اس طور پر کہ بندےکی ساری محبوب چیزیں اسی محبت کے تابع ہو، جو بندے کی سعادت و فلاح کی ضامن ہے۔اللہ تعالی سے لگاؤ اور اس سے ملنے کا شوق ایک نسیمِ سحر ہے، جس کے دل پر پڑنے والے جھونکوں سے دنیا کی پریشانیاں ختم ہوجاتی ہیں
No comments:
Post a Comment