فردوس ‏ابلیس ‏ - KitabGhar.Blog

Free books "A room without books is like a body without soul."

Wednesday, June 10, 2020

فردوس ‏ابلیس ‏

 فردوسِ ابلیس
حسن بن صباح کے بارے میں ایک رائے
حسن بن صباح ایک ایسا نام ھے جس سے شاید ہی کوئی مسلمان ناواقف ھو گا۔ یہ نام ذہن میں آتا ہے تو بہشت یاد آتی ھے جو حسن بن صباح نے وادی الموت میں بنائی تھی ایک بار جو اس بہشت میں داخل ھو گیا وہ اپنے دین ایمان کو اپنے ماں باپ اور بچوں کو دنیا کواور حتی کہ اللہ کو بھی بھول گیا اس نے حسن بن صباح کو اپنا باپ اور خدا مان لیا۔ 
حسن بن صباح کے پیرکاروں خصوصاً فدائیوں کو حشیشین کہا جاتا ھے۔ کیوںکہ وہ حشیش کے نشے میں تمام کاروائیاں کرتے تھے۔
 پھر انھوں نے بڑی بڑی شخصیات کو قتل کرنے میں خصوصی شہرت حاصل کی انہوں نے صلاح الدین ایوبی کو شہید کرنے کیلئے چار دفعہ کوشش کی مگر شاید صلاح الدین ایوبی واحد شخصیت ھو گی جس کو وہ شہید کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ ورنہ ان کے ہاتھوں کوئی زندہ نہیں رہعتا تھا۔ 
 تاریخ کی ایک مشہور معروف شخصیت نظام الملک جو بہت بڑا عالم دین اور دانش ور تھ عمر خیام اور حسن بن صباح ایک ہے مدرسے میں پڑھے تھے اور گہرے دوست بن گئے تھے پر آگے جا کر ان کے راستے جدا جدا ھو گئے نظام الملک آگے جا کر سلجوقی سلطنت کا وزیراعظم بنا اور اس نے حسن بن صباح کو ملازمت دلوائی مگر حسن بن صباح نے سازشوں سے نظام الملک کو ہی قتل کروا دیا قدم قدم پر چونکہ دینے والے واقعات آپ کو پڑھنے کو ملیں گے۔
حسن بن صباح کے بارے میں دوسری رائے 
 حسن بن صباح کے جنت کی حقیقت کیا ہے؟

جیسا افسانوی کتابوں میں حشاشیںن کی مضنوغی جنت یا فدائیوں کو حشيش پلاکر کر جنت سیر کرنے کی کہانیان آپ دیکھتے ہونگے یہ سب بکواس ہے مگر بکواس کا مطلب یہ نہیں کہ حسن صباح کے ہاں کوئی جنت کا تشریحی تصور تھا ہی نہیں ۔۔بلکہ تھا مگر یہ جنت اساسین کی جنت تھی۔ اور اس جنت کا تعلق کوئی ظواہر  سے نہیں تھی بلکہ یہ روحانی فلسفہ تھی۔ یعنی اساسین مطلب اماموں کی جنت بعد میں مخالفین نے حشاشین کی جنت کا نام دیا۔ہاں البتہ فدائی حشيش پیتے ہونگے کیونکہ حشيش اکثر جنگی موقع پر دل کو مظبوط رکھنے کیلئے مفید ہوتی ہے۔حشيش کا نشہ میں ایسی سرور ہوتا ہے کہ بندہ کو تھکاوٹ کا پتہ بھی نہیں چلتا۔مگر دشمنوں نے جس طرح  حسن صباح کے فدائیوں کو حشيش پلاکر جنت کی سیر کرانے کا زکر کیا ہے یہ بالکل جھوٹ اور بکواس ہے حشيش پینے سے کوئی اتنا بھی بیہوش نہیں ہوتا کہ ایک منزل  سے دوسرے جگہ لے جاٶ اس کو ہوش ہی نہیں اتا ہوں ۔حشيش میں ایسا بخودی کا نشہ ہی نہیں ہوتی ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
حسن صباح کا زمانہ اسماعیلی ادوار میں حقیقت کا زمانے کی آغاز تھی۔یعنی اسماعیلی تاویلات دور شریعت ؛ دور طریقت اور دور حقیقت کا فلسفہ پایا جاتاہے اور دور حقیقت یعنی حقیقی علم  زیادہ نزاری دور میں بیان کی گئی ہے اور یوم القیامہ جو اسماعیلی تاریخ میں ایک مشہور دن ہے وہ بھی نزاری دور کا قصہ ہے ۔تمام علماء کرام بھی آپنی کتابوں میں اسماعیلیت کا زکر کرتے ہوۓ اس زمانے میں یوم القیامہ کا زکر کیا ہے۔کسی سے چھپی بات نہیں ہے۔بہرحال حسن صباح کی مصنوعی جنت درحقیقت  حقیقی دور کی ایک روحانی جنت کا فلسفہ تھی۔جس کی کچھ تعلیمات مختصر یوں ہیں کہ حسن صباح کی جنت درحقیقت وہ اساسین یعنی اماموں کی روحانی جنت ہے۔وہان پانی کی نہرین جاری تھی۔۔دودھ اور شہد کی نہرین جاری تھی۔۔اور رنگ برنگ پھلدار درخت تھی۔اور خوبصورت حوریں تھی۔۔۔۔ 
ابھی مخالفین نے اس کو ظاہری اور مصنوعی جنت کا نام دیا ہے۔
مگر درحقیقت تاویلات یہ ہے ہیں کہ علم کی مثال پانی کی ہے۔۔اور وہان پر پانی کی نہروں سے مراد علم شریعت ۔طریقت۔حقیقت اور معرفت کا علم وہان سے ملتی تھی۔
دودھ کی نہروں سے مراد تاویلات کی علم اور وہان سے تاویلات کی  ملتی تھی۔باطنی تشریح میں دودھ کی نہرین تاویلات کی علمی دریا ہے۔اور پانی کی نہرین تنزیلات کی علمی دریا۔
اور شہد سے مراد بھی وہ حقیقی علم جو مختلف علوم سے جمع ہو کر امام کی طرف سے خود تاویل ہوتی ہے۔شہد کی مکھی کی تاویل بھی امام ہی ہوتا ہے۔جیسا شہد کی مکھی مختلف پھولوں پر بیٹھ کر راز چوز کر پھر میٹھا اور لذیذ شہد نکالتی ہے اس طرح ہی امام مختلف علوم سے علم لیکر ان کی آپنی طرف سے تاویلات بیان کرتا ہے۔اور حسن صباح کے دور میں اساسین کی وہ جنت میں یہی تاویلات بیان ہوتے تھے۔ اور اساسین کی جنت میں حوروں سے مراد عقل کے وہ شعور  جو لمبی شغاغ کی طرح ایک انسان کو عطا ہونے کے بعد وہ آپنی حقیقت تک پہنچ کر ان تمام حقیقتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔۔اور باغ سے مراد علمی مجلس اور پھلوں کی تاویلات  مختلف علم یعنی ظواہر اور باطنی کا علم   ۔۔حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک دن اصحاب رسول سے فرمایا کہ جب آپ جنت کی باغوں سے گزرتے ہو تو کچھ پھل کھایا کرو۔اصحاب رسول حیران ہوگئے اور پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ پر ہماری جان و مال قربان جنت کی پھل کہان ہے؟ رسول خدا محمدﷺ نے فرمایا جہان سے آپ گزرتے ہو وہان اگر علمی مجلس ہورہی ہیں تو وہان سے علم لیا کرو ۔وہی جنت کی پھل ہے۔۔
اب حقیقت بات یہی تھا کہ حسن صباح کا جنت بھی ایک باطنی  تشریحی جنت تھا۔مگر بدقسمتی سے مخالفین حقیقت کو نہ سمجھنے سے اس کو ایک ظاہری یا  مضنوغی جنت کا نام دیا۔۔۔

No comments:

DEVTA-PART 2

    "دیوتا" "دیوتا" اردو ادب کی تاریخ کا سب سے طویل اور مشہور سلسلہ وار ناول ہے، جو محی الدین نواب کی تخلیق ہے۔ یہ ناول ...

Search This Blog