قائد ‏اعظم ‏کیا ‏تھے ‏کیا ‏نہیں ‏تھے - KitabGhar.Blog

Free books "A room without books is like a body without soul."

Wednesday, June 17, 2020

قائد ‏اعظم ‏کیا ‏تھے ‏کیا ‏نہیں ‏تھے

تاریخ میں شخصیتوں کا کردار اہم ہوتا ہے ایسی شخصیتیں جو تاریخ میں تبدیلی لے کر آئیں اور اس کے رخ کو موڑ دیے ہر معاشرہ میں پیدا ہوتی ہیں مگر شخصیتیں اپنا کردار ادا کر کے تاریخ کا حصہ ہو جاتی ہیں اس لئے وہ معاشرے جن میں نئے خیالات وافکار پیدا ہوتے رہتے ہیں اور جو برابر آگے کی جانب بڑھتے ہیں ان میں شخصیت پرستی کی ضرورت نہیں رہتی ہے۔ وہ اپنے سیاسی، معاشی اور سماجی اداروں اور روایات کو اس قدر مستحکم کر لیتے ہیں کہ وہ ان کی رہنمائی کرتے ہیں ایسے معاشرے میں شخصیت کا کردار کم سے کم ہو جاتا ہے اگر اہم اور با اثر شخصیتیں پیدا ہوتی ہیں تو وہ اپنا کردار ادا کر کے خاموش ہو جاتی ہیں نئے رہنما آ تے رہتے ہیں اور معاشرہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
اس کے برعکس پس ماندہ معاشرہ میں تخلیقی ذہن اور با اثر شخصیتیں کم پیدا ہوتی ہیں۔ اس لیے وہ کسی شخصیت کے سحر میں ایسے مبتلا ہوتے ہیں کہ اس کے خیالات وافکار اور اس کے کردار کو لافانی بنا دیتے ہیں اور ایسا ماحول پیدا کر دیتے ہیں کہ جس میں اس کے خیالات اور شخصیت کے مقابلہ میں کبھی  کوئی بھی شخصیت نہ ابھر سکے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ معاشرہ چاہے جس قدر پس ماندہ ہو وہ ایک جگہ ٹھہرا ہوا نہیں رہتا ہے ہر آنے والی نسل اپنے عزائم اور منصوبوں کو لے کر آتی ہے اس صورت میں جب نئی شخصیت کی جگہ نہ ہو اور معاشرہ بھی اس قدر پس ماندہ ہو کہ وہ تخلیقی اور مثالی کردار کے افراد کو پیدا نہ کر سکے تو اس صورت میں ایک ہی شخصیت کو ہر آنے والی نسل اپنے خاکہ میں ڈھالتی رہتی ہے اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ تاریخی اور حقیقی شخصیت ختم ہو جاتی ہے اور وہ شخصیت جماعتوں اور فرقوں کے مفادات میں اپنا روپ بدلتی رہتی ہے۔ 
ایک اور صورت یہ ہوتی ہے کہ شخصیت کے جانے کے بعد حالات کے تحت معاشرے کی مختلف جماعتیں اور گروہ اس کو اپنے مفاد میں استعمال کرتے ہیں اور اس سے منسوب ایسے خیالات کر دیتے ہیں کہ جن سے اس کا کوئی واسطہ نہیں تھا۔ اس طرح ایک شخصیت کے مختلف روپ ابھرتے ہیں اور یوں اس کی تاریخی  اور حقیقی شخصیت ختم ہو جاتی ہے۔ 
پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا گیا ہے کہ مختلف جماعتوں گرہوں اور افراد نے اپنے مفادات کے تحت ان کی شخصیت اور خیالات کو بدل دیا ہے۔ 
مزید اس تمام صورتحال کا اس کتاب میں بھرپور انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

No comments:

DEVTA-PART 2

    "دیوتا" "دیوتا" اردو ادب کی تاریخ کا سب سے طویل اور مشہور سلسلہ وار ناول ہے، جو محی الدین نواب کی تخلیق ہے۔ یہ ناول ...

Search This Blog