سیرت حضرت عمر بن عبدالعزیزرحمتہ اللہ علیہ - KitabGhar.Blog

Free books "A room without books is like a body without soul."

Friday, June 12, 2020

سیرت حضرت عمر بن عبدالعزیزرحمتہ اللہ علیہ

آپ نے 61ھ میں مدینہ منورہ میں آنکھ کھولی۔ نام عمر بن عبد العزیز بن مروان اور ابو حفص کنیت تھی۔ آپ کی والدہ کا نام ام عاصم تھا جو عاصم بن الخطاب کی صاحبزادی تھیں گویا حضرت عمر فاروق کی پوتی ہوئیں اس لحاظ سے آپ کی رگوں میں فاروقی خون تھا۔ 61ھ/681ء کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مسلسل 21 برس مصر کے گورنر رہے۔ دولت و ثروت کی فراوانی تھی لہذا نازو نعم کے ماحول میں آپ کی پرورش ہوئی۔ جس کا اثر خلیفہ بننے تک قائم رہا۔ وہ ایک نفیس طبع خوش پوش مگر صالح نوجوان تھے۔ عہد شباب میں اچھے سے اچھا لباس پہنتے۔ دن میں کئی پوشاک تبدیل کرتے، خوشبو کو بے حد پسند کرتے، جس راہ سے گزر جاتے فضا مہک جاتی۔ ان ظاہری علامات کو دیکھ کر اس امر کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی تھی جو خلیفہ بننے کے بعد ظاہر ہوئے لیکن چونکہ طبیعت بچپن ہی سے پاکیزگی اور زہد و تقویٰ کی طرف راغب تھی اس لیے یہ ظاہری اسباب و نشاط ان کو قطعاً متاثر نہ کر سکے۔ ان کا دل ہمیشہ اللہ تعالٰی کی عظمت اور خوف سے لبریز رہا۔ پاکیزگی نفس اور تقدس آپ کی شخصیت کا ایک نہایت ہی اہم اور خصوصی وصف تھا۔
آپ کے والد نے آپ کی تعلیم و تربیت کی طرف خصوصی توجہ دی۔ مشہور عالم اور محدث صالح بن کیسان کو آپ کا اتالیق مقرر کیا۔ اس دور کے دیگر اہل علم مثلاً حضرت انس بن مالک، سائب بن یزید اور یوسف بن عبد اللہ جیسے جلیل القدر صحابہ اور تابعین کے حلقہ ہائے درس میں شریک ہوئے۔ بچپن ہی میں قرآن کریم حفظ کر لیا اور قرآن و حدیث اور فقہ کی تعلیم مکمل کرکے ایک خاص مقام حاصل کیا۔ اسی تعلیم و تربیت کا نتیجہ تھا کہ آپ کی شخصیت ان تمام برائیوں سے پاک تھی جن میں بیشتر بنوامیہ مبتلا تھے۔ نگرانی کا یہ عالم تھا کہ ایک بار عمر نماز میں شریک نہ ہو سکے استاد نے پوچھا تو آپ نے بتایا کہ میں اس وقت بالوں کو کنگھی کر رہا تھا استاد کو یہ جواب پسند نہ آیا اور فوراً والد والیٔ مصر سے شکایت لکھ دی وہاں سے ایک خاص آدمی انہیں سزا دینے کے لیے مدینہ آیا اور ان کے بال منڈا دیے اور ان کے بعد ان سے بات چیت کی۔
آپ طبعاً صالح اور نیک تھے اس کی نشان دہی ان کے استاد صالح بن کیسان، عبد العزیز کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران ان الفاظ میں کر چکے تھے۔
مجھے ایسے کسی آدمی کا علم نہیں ، جس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اس لڑکے سے زیادہ نقش ہو
یہی وجہ تھی کہ خلافت سے پہلے جب کئی دیگر اعلیٰ عہدوں پر آپ کو فائز کیا گیا تو انہوں نے اپنی اس نیک نفسی اور خدا خوفی کی روش کو قائم رکھا۔ عبد الملک نے ہمیشہ ان کو دیگر اموی شہزادوں سے زیادہ پیار و محبت اور قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھا اور اپنے بھائی عبد العزیز کی وفات کے بعد عبد الملک نے اپنی چہیتی بیٹی فاطمہ کی شادی عمر سے کر دی اس وجہ سے بنو امیہ میں عمر کے وقار میں مزید اضافہ ہوا۔


No comments:

DEVTA-PART 2

    "دیوتا" "دیوتا" اردو ادب کی تاریخ کا سب سے طویل اور مشہور سلسلہ وار ناول ہے، جو محی الدین نواب کی تخلیق ہے۔ یہ ناول ...

Search This Blog