افغانستان کی دوسری جنگ آزادی - KitabGhar.Blog

Free books "A room without books is like a body without soul."

Wednesday, May 27, 2020

افغانستان کی دوسری جنگ آزادی

افغانیوں نے 1989ء میں روس کے خلاف لڑی جانے والی پہلی جنگ آزادی میں فتح حاصل کی جس کی قیمت انہیں پندرہ لاکھ انسانی جانوں کی قربانی کی صورت میں ادا کرنی پڑی تھی۔اب دوسری جنگ آزادی کا فیصلہ کن مرحلہ آن پہنچا ہے جو افغانی قوم کی آزادی و خود مختاری کے دن قریب سے قریب تر لا رہا ہے۔ آٹھ سالہ طویل جنگ کے بعد روسیوں کو افغانستان سے شرمناک پسپائی اختیار کرنا پڑی تھی۔ ۴۰۰۲ء میں جاری ہونے والی سی آئی اے (CIA) کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’ افغانستان سے روسیوں کی پسپائی کے وقت وہاں پر پوری دنیا کے تقریبأ سترممالک کے ساٹھ ہزار کے لگ بھگ تربیت یافتہ مجاہدین موجود تھے۔‘‘ پاکستان کے چالیس ہزار مجاہدین ان کے علاوہ تھے جنہوں نے روس کے خلاف جہاد میں حصہ لیا تھا۔ اس طرح ’’اسلامی مدافعتی قوت ‘‘ وجود میں آئی جو صرف افغانستان تک محدود نہ رہی بلکہ اسے عالمی سطح تک رسائی حاصل ہوئی۔ مجاہدین نے ظلم اور ناانصافی کے خلاف اللہ تعالی کے اس حکم پر عمل کیا : ’’کیا سبب ہے کہ تم ان مظلوم مردوں ‘ عورتوں اور بچوں کی مدد کو نہیں پہنچتے جن پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں اور وہ پکارتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمارے لیئے مددگار بھیج جو ہمیں تحفظ مہیا کریں اور ہماری مددکریں۔‘‘ (سورت النساء آئتہ ۵۷)۔ یہ حکم اہل ایمان کیلئے ہے لیکن ہر مسلمان اس کی روح کو نہیں سمجھ سکتا بلکہ ہزاروں میں کوئی ایک ہوتا ہے جو اس حکم پر لبیک کہتے ہوئے اپنا گھر بار چھوڑ کرمیدان جنگ کا رخ کرتا ہے اور اپنی قوت ایمانی کے بل بوتے پر دشمن کی بڑی سے بڑی تعداد کے مقابلے میں فتح یاب ہوتا ہے کیونکہ اس کا مطمع نظر صرف مظلوموں کو ظلم سے نجات دلانا ہوتا ہے ۔ جب یہ مقصد پورا ہو جاتا ہے تو وو اپنے گھر کو لوٹ جاتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ جب افغانستان سے روسی افواج پسپا ہوئیں تو تمام مجاہدین اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے سوائے ان کے جنہیں ان کے اپنے ممالک نے قبول کرنے سے انکار کردیا تھا 

DOWNLOAD


No comments:

DEVTA-PART 2

    "دیوتا" "دیوتا" اردو ادب کی تاریخ کا سب سے طویل اور مشہور سلسلہ وار ناول ہے، جو محی الدین نواب کی تخلیق ہے۔ یہ ناول ...

Search This Blog