جہانگیرونورجہان - KitabGhar.Blog

Free books "A room without books is like a body without soul."

Wednesday, May 27, 2020

جہانگیرونورجہان

جہانگیر کی چہیتی ملکہ نور جہاں بیگم

اکبر بادشاہ کے زمانے میں تہران سے ایک بڑے خاندان کا مصیبت زدہ شخص مرزا غیاث بیگ اپنی حاملہ بیوی کو ساتھ لے کر ہندوستان آرہا تھا کہ قندھار کے مقام پر مہر النساء پیدا ہوئی۔ تقریباً 982ھ ایک دولت مند تاجر ملک مسعود کو ان لوگوں کی حالت پر ترس آیا۔ تاجر کو اکبر کے دریا میں اثر و رسوخ حاصل تھا، چنانچہ اس نے مرزا غیاث کو نوکر رکھوا دیا وہ اپنی قابلیت کی وجہ سے بہت ترقی کر گیا۔ جب مہر النسا سترہ برس کی ہوئی تو ایک ایرانی علی قلی استاجلو سے، جو تاریخ میں شیر افگن کے نام سے مشہور ہے، اس کی شادی کر دی گئی۔ اکبر کی وفات کے بعد جب جہانگیر تخت نشین ہوا تو شیرافگن بردوان کا حاکم تھا۔ جہانگیر کو معلوم ہوا کہ وہ بغاوت کی تیاریاں کر رہا ہے تو اس نے اس کو دارالسلطنت میں طلب کیا۔ مگر وہ مال مٹول کرتا رہا۔ آخر جہانگیر نے مرزا قطب الدین کو کاکو بھیجا، مگر جب مرزا کوکا اس سے ملنے کے لیے اس کے محل میں گیا تو شیر افگن نے اس کو قتل کر دیا۔ اس پر مرزا کے آدمیوں نے شیرافگن کو ہلاک کر دیا۔ کوئی چار سال بعد مہر النساء نے جہانگیر سے شادی کر لی اور اسے نور جہاں بیگم کا خطاب دیا۔ اس وقت نور جہاں کی عمر پینتیس سال کی تھی۔ وہ نہایت ذہین و طباع خاتون تھی اور سیاسیات کی پیچیدگیوں کو خوب سمجھتی تھی۔ بڑے بڑے مدبر اس کی دانش مندی کا لوہا مانتے تھے۔ نور جہاں کی خوش ذوقی نے دربار کی شان و شوکت میں اضافہ کیا۔ اس نے بہت سے عمدہ لباس اور زیورات بھی ایجا دکیے۔ وہ نہایت بہادر عورت تھی۔ شکار میں ہمیشہ بادشاہ کے ساتھ جاتی تھی۔ کہتے ہیں کئی دفعہ اس نے شیر کا بھی شکار کیا۔ ایک موقع پر جب ایک شیر چھلانگ لگا کر جہانگیر کے ہاتھی کی پشت پر چڑھ گیا اور بادشاہ کی زندگی خطرے میں پڑ گئی تو نور جہاں نے بڑی جرأت اور بہادری سے شیر کو ہلاک کر دیا۔ اس پر جہانگر نے خوش ہو کر ایک لاکھ روپے کے کنگن ملکہ کو پہنائے اور ایک ہزار اشرفیاں اس کے نوکروں میں تقسیم کیں۔ خطرات کے وقت نور جہاں سرگرمی، ہوشمندی اور قوت کا اظہار کرتی۔ ہاتھی پر سوار ہو کر میدان جنگ میں تیروں کی بارش کے درمیان سپاہیوں کے حوصلے بڑھاتی اور بڑے بڑے فوجی جرنیل اس کی اس جرأت پر انگشت بدنداں رہ جاتے۔ خیرات کا بے حد شوق تھا۔ سینکڑوں یتیم لڑکیوں کی شادیاں اپنے خرچ سے کیں اور بیشمار ضرورتمندوں کے وظیفے مقرر کیے۔ جہانگیر کے مرنے پر اس کے مقبرہ لاہور کی مجاور رہی اور یہیں 1039 ھ میں وفات پائی۔ اس کا مقبرہ بھی مشہور ہے۔ ٭…٭…٭

DOWNLOAD


No comments:

DEVTA-PART 2

    "دیوتا" "دیوتا" اردو ادب کی تاریخ کا سب سے طویل اور مشہور سلسلہ وار ناول ہے، جو محی الدین نواب کی تخلیق ہے۔ یہ ناول ...

Search This Blog