کئی صدیوں تک دنیا کے ایک بہت بڑے حصے پر حکمرانی کرنے والے اس خاندان اور سلطنت کا آغاز تاریخ کے دھندلکوں میں گم ہو چکا ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں عثمانی روایات کے علاوہ اس دور کی دو ٹھوس نشانیاں (ایک سکہ اور بازنطینی سلطنت کے مؤرخ کی ایک تحریر) اور عثمان کے ایک خواب کا ذکر ملتا ہے جس کا ہم آگے چل کر ذکر کریں گے۔
جو بات طے ہے وہ یہ کہ عثمان کا تعلق آج کے ترکی میں اناطولیہ کے علاقے میں آباد ترک خانہ بدوش قبیلے سے تھا اور اس کی حکومت اناطولیہ کی چھوٹی چھوٹی حکومتوں میں سے ایک تھی جن کی طاقت میں زیادہ فرق نہیں تھا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر عثمان یا پھر ان کے والد نے ایسا کیا کیا کہ صرف اسی خاندان کا راج قبیلے سے چھوٹی ریاست اور پھر اناطولیہ کی بڑی سلطنت بننے سے تین بر اعظموں میں پھیلا اور پھر خلافت میں تبدیل ہوا۔
سلطنت عثمانیہ کی بنیاد 14 ویں صدی کے اوائل میں رکھی گئی اور یہ 20 ویں صدی میں ختم ہوئی۔ اس دوران ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 37 سلطان اس کی مسند پر بیٹھے۔
ایک مؤرخ کے مطابق کسی خاندان کا مسلسل اتنی دیر حکومت کرنا معجزے سے کم نہیں ہے۔
مؤرخ کیرولائن فنکل اپنی کتاب ’عثمان کا خواب: سلطنت عثمانیہ کی کہانی‘ میں لکھتی ہیں کہ ’عثمانیوں کی کامیابی کی وجوہات کچھ بھی ہوں لیکن ان کی اناطولیہ (وہ علاقہ جو کسی حد تک آج کے ترکی کی حدود سے مطابقت رکھتا ہے) میں اپنے ہمسائیوں کے ساتھ دو صدیوں پر پھیلی ہوئی لڑائی انتہائی سخت تھی۔‘
Part-1 DOWNLOAD
No comments:
Post a Comment